Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

روغن نیم کے طبی فوائد

روغن نیم کے طبی فوائد - ChiltanPure

روغن نیم کے طبی فوائد




نیم ایک گھنا سایہ دار درخت ہے لیکن یہ بکائن کی طرح محض سایہ کی خاطر ہر دلعزیز نہیں بلکہ اس کے بے انتہا فوائد بھی ہیں۔ نیم کا پھل بھی بکائن کی طرح ہوتا ہے جس کو نمکولی کہتے ہیں۔ پکنے پر اس میں قدرے مٹھاس سی آجاتی ہے۔
یہ درخت، بڑ کی مانند چاروں طرف پھیلتا ہے۔ اس کا تنا بھی موٹا ہوتا ہے۔ جب یہ درخت پرانا ہو جاتا ہے تو اس میں سے ایک قسم کی رطوبت خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے جو نہایت شیریں ہوتی ہے۔ لوگ اس کو جمع کرکے بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔ اس کے پتے بھی طبی خواص رکھتے ہیں۔ اس کے جوشاندے میں نہانے سے خارش دور ہو جاتی ہے۔ زخموں پر بھی باندھے جاتے ہیں۔ یہ بہترین جراثیم کش درخت ہے۔اس سے بنایا جانے والا جوشاندہ معدے کو درست اور خون صاف کرتا ہے لیکن کڑوا ضرور ہوتا ہے۔
اس کی لکڑی بکائن سے مضبوط ہوتی ہے۔ اگر اس کی لکڑی سے صندوق یا الماریاں بنا کر کپڑے رکھے جائیں تو ان کو کیڑا نہیں لگتا۔

نیم کے درخت کا تعارف:
نیم کے درخت کی تاریخ قریب 4000 سال پرانی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ خوبصورت اور گہرے سبز پتوں والا چھتری نما درخت نیم انگریزوں کا پسندیدہ درخت ہے۔ اس درخت کو انگریزی میں Margosa Tree کہتے ہیں اور اس کانباتاتی نام Melis Azedarach ہے۔ عربی و فارسی میں نیب اور پنجابی میں اسے نم کہتے ہیں۔ جبکہ ویدک سنسکرت میں اس کا نام نمبا (NIMBA) ہے۔
یہ ایک سدا بہار درخت ہے اور ہر طرح کے موسم کو برداشت کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ نیم کا درخت بذات خود تو کڑوا ہوتا ہے لیکن اس کا بیج یعنی نمولیاں میٹھی ہوتی ہیں۔ شاخیں تریاق کا کام دیتی ہیں۔ جون کی گرمی میں اس کا بیج بخوبی پک جاتا ہے۔ یہ بیج جنہیں نمولیاں بھی کہا جاتا ہے پکنے کے بعد بیج بن جاتا ہے جو اسی وقت لگا دینا چاہیے۔ بیج لگانے کے بعد ایک ہفتے میں پودا نکل آتا ہے۔
نیم کے پیڑ 30 سے 40 فٹ اونچے اور خوب سایہ دار ہوتے ہیں۔ یہ سائے کے لحاظ سے اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ اس کے پتے نوک دار لمبوترے دو ڈھائی انچ لمبے کنارے کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ پتے نہایت خوبصورت ہوتے ہیں۔ ٹہنیاں چھ سے دس انچ لمبی ہوتی ہیںجن پر پتوں کے چھ سے گیارہ جوڑے لگتے ہیں۔ موسم بہار کے شروع میں پتے جھڑتے اور نئے سرخ رنگ کے ملائم چمک دار اور خوبصورت پتے نکلتے ہیں جو نکلتی دھوپ میں بڑا ہی خوبصورت نظارہ دیتے ہیں۔
اس کا تنا اور شاخیں سیاہی مائل سبز ہوتی ہیں۔ موسم بہار کے آخر میں بہت چھوٹے سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں اور پھولوں کے بعد پھل گچھوں میں جوپہلے سبز رنگ کے نیم گول لمبے پتلے ہوتے ہیں اورپکنے پر ان کا رنگ پیلا ہوجاتاہے اور پھل جون میں پک جاتے ہیں جس کو بچے اور بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ ان پھلوں کے اندر تخم ہوتے ہیں۔ جن کو نمبولی کہتے ہیں۔ اس سے تیل نکالا جاتا ہے جوکہ ادویات اور صابن بنانے کے کام آتا ہے۔ نیم نر درخت کے تنے میں سے ایک قسم کا گاڑھا مادہ خارج ہوتا ہے اس کو ہندی میں نیم کا مدھ کہتے ہیں۔ اس درخت کی عمر دو سو برس سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔ اس درخت کے تمام اجزاء پتے، پھول، تخم، چھال، پھل اور گوند بطوردواء استعمال ہوتے ہیں۔

نیم میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
قدرت کے بے بہا قیمتی تحائف میں سے نیم کا درخت ایک ایسا انمول تحفہ ہے جس کا ایک ایک ذرہ انوکھے فوائد کا حامل ہے۔ خواہ پھل ہو، پتے ہوںیا پھر ڈالیاں ہوں، ان میں بے شمار فوائد ہیں مگر نقصانات سے بالکل پاک ہے۔ نیم ایک اینٹی بیکٹیریل ، اینٹی پیراسائٹک، اینٹی فنگل ، اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی وائرس ہے جو سوزش، پیچش، دست اور بخار وغیرہ کے علاج میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ نیم کے تیل میں 135 کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں جن میں شامل Quercetin اورBeta Sitosterol جراثیم اور پھپوند کے علاج کے لئے مفید ہیں۔ نیم کی چھال سے کشید کردہ محلول میں پرولین بھی پایا جاتا ہے جو جوڑوں کے درد کے لئے اکسیر ہے۔
نیم کی 1250 ایم جی خوراک کھانے سے گلوکوز 15 فیصد، یوریا 13 فیصد، کریٹنین 23 فیصد اور چکنائی 15 فیصد کم ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ چکنائی، ٹرائی گلیسرائیڈ اور کولیسٹرول کی مقدار میں کمی بلڈ پریشر، امراض قلب، فالج اور ذیابیطس جب کہ یوریا اور کریٹنین کی کمی امراض گردہ میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
نیم کے بعض اجزاء جراثیم کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ممکنہ طور پر نیم مختلف خامروں(Oxidative Enzymes) کو متحرک کرتا اور جراثیم کی خلیاتی دیوار توڑ دیتا ہے۔ واضح رہے کہ (Antibiotics) بھی جراثیم کی خلیاتی دیوار توڑ کر ان کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں۔ کسی بھی فرد میں بیماری کا ایک ممکنہ سبب فری ریڈیکلز (Free Radicals) بھی ہوتے ہیں۔ فری ریڈیکلز اوکسیجن کے متحرک یا ایکٹیو عناصر کو کہتے ہیں۔

روغن نیم کے فوائد:
نیم کا استعمال طبی مقاصد کیلئے صدیوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے اور خصوصاً برصغیر میں اس کی طبی اہمیت مسلمہ ہے۔ جلدی مسائل کے حل اور خوبصوری میں اضافہ کیلئے نیم کے پتے یا اسکا تیل مجرب نسخے ہیں، اس کے کچھ اہم فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔
٭ نیم کے پتے پانی میں ابال لیں۔ جب پتے نرم ہو جائیں اور پانی سبزی مائل ہو جائے تو پانی کو چھان لیں، غسل کرتے وقت نیم کا پانی دوسرے پانی میں ملا لیں، یا پھر نیم کے تیل کے چند قطرے پانی میں شامل کر لیں۔ اس سے جلد کے انفیکشن اور کھجلی سے نجات مل جائے گی۔
٭ جلد کے دانوں کے خاتمہ کیلئے مندرجہ بالا طریقہ سے ابالے گئے پانی میں روئی بھگو کر متاثرہ جگہ پر لگائیں۔ آپ نیم کے تیل کو کھیرے یا دہی کے ساتھ ملا کر بھی متاثرہ جگہ پر لگا سکتے ہیں۔
٭ درج بالا طریقے سے نیم کے تیل کو چہرے کی جلد پر لگانے سے جلد جھریوں سے محفوظ رہتی ہے اور رنگت بھی نکھر جاتی ہے۔
٭ خشک جلد کو تاروتازہ بنانے کیلئے نیم پائوڈر میں چند قطرے گلاب کا عرق ڈال کر متاثرہ جگہ پر لگائیں اور تقریباً دو منٹ تک لگائے رکھنے کے بعد پانی سے دھو دیں۔
٭ چہرے کے کیل مہاسوں کے علاج کیلئے نیم کے پتوں اور مالٹے کے چھلکے کو اکٹھا کوٹ لیں اور اس میں شہد، سویا ملک اور تھوڑا سا دہی شامل کر لیں اس آمیزے کو ہفتہ میں کم از کم تین دفعہ استعمال کریں۔ نیم کے پتوں کی جگہ چند قطرے نیم کا تیل بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭ بالوں کو مضبوط اور صحت مند بنانے کیلئے نیم کے تیل سے بالوں کی جڑوں میں مالش کریں۔ خیال رکھیں کہ بال ٹوٹنے نہ پائیں۔
٭ سر کی خشکی دور کرنے کیلئے نیم کے پائوڈر کو پانی میں مکس کر لیں اور اسے سر کی جلد پر ایک گھنٹہ لگا رہنا دیں۔ اس کے بعد شیمپو سے بالوں کو اچھی طرح دھو لیں یا پھر اپنے شیمپو میں ہی نیم کا تیل شامل کر لیں۔
٭ جدید سائنسی دریافت کے مطابق نیم کی چھال سے نکلنے والا تیل بہت اہم ہوتا ہے اور اس میں موجود بعض زہریلے مادوں کا استعمال فنگس کے لیے بہت مفید ہے۔ پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی وہ پہلے سائنسدان ہیں جو نیم کے درخت سے کیڑے مار، پھپوندی کش اور بیکٹیریا مارنے والے اجزاء تیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ 1942ء میں انھوں نے نیم کے تیل سے تین مرکبات نمبین، نمبنین اور نمبدین تیار کئے۔ یہ مرکبات نیم میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
٭ اگر آپ کی جلد بہت حساس ہے اور بلیک ہیڈز سے چھٹکارا مشکل لگتا ہو تو نیم کے تیل کے فقط 2 سے 3 قطرے پانی میں گھول کر بلیک ہیڈز پر لگائیں۔ روزانہ کے استعمال سے بلیک ہیڈز جھڑ جائیں گے اور دوبارہ نہیں ہوں گے۔
٭ آپ اپنے بالوں کیلئے جو بھی تیل استعمال کرتے ہیں خواہ وہ زیتون کا تیل ہو یا بادام کا یا پھر ناریل کا تیل ہو بس اس میں تھوڑا سا نیم کا تیل ملاکر سر کی مالش کریں اس سے جڑوں تک بلڈ سرکولیشن بہتر ہوگی اور بال تیزی سے بڑھیں گے۔
٭ ناخنوں میںفنگل انفیکشن ہو تو چند قطرے نیم کے تیل سے ناخنوں کی ہلکی مالش کریں۔ اس سے انفیکشن کم ہوگا اوربڑھے گا نہیں۔ یہ انفیکشن اکثر ایک ناخن سے ہی باقی ناخنوں کو لگ جاتا ہے۔ روزانہ کی مالش سے دوسرے ناخن اس انفیکشن سے محفوظ رہیں گے اور ناخن اگر کمزور ہیں اور مڑ جاتے ہیں تو یہ صحت مند ہو جائیں گے۔
مگر یہ احتیاط لازمی ہے کہ نیم کا تیل خوش ذائقہ نہیں ہوتا اس لئے کچھ بھی کھانے سے پہلے ہاتھ اچھی طرح دھولیں تاکہ تیل کے اثرات سے محفوظ رہیں۔

Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items